سنہ 61 ہجری میں جس وقت اسلامی دنیا پر شام کی سیاہی پوری طرح چھاگئی مذہب اسلام کا چراغ فسق و فجور کی طوفانی ہواؤں سے جھلملانے لگا توحید و رسالت کی کشتی ملوکیت و سلطنت کے تھپیڑوں سے ڈوبنے کے قریب پہنچ گئی ضرورت تھی کہ کوئی حق و صداقت کی پتوار لے کر اٹھے اور اپنے اور اپنے خاندان کے خون میں ڈوب کر اسلام و ایمان کی کشتی کو ساحل نجات تک پہنچائے اور ایثار و شہادت کے فانوس میں حریت و آزادی کا چراغ اس طرح محفوظ کردے کہ ظلم و بربریت کے جھکڑ قیامت تک اسے خاموش نہ کرسکیں ...
پرانے زمانے میں مشرقی ممالک کے درمیان ایران تنہا ملک تھا جو ذہن اور دماغ کی تعلیم کے ساتھ جسم کی پرورش پر بھی دھیان دیتاتھا۔ ایرانیوں کو پتا تھا کہ طاقتور فوجی بنانے کے لئے صحت مند اور قابل جسم کی ضرورت ہے جس کے ذریعےملک کی سرحدوں کو محفوظ رکھا جا سکتاتھا۔
10ہجری کے آخری ماہ (ذی الحجہ) میں حجۃ الوداع کے مراسم تمام ہوئے اور مسلمانوں نے رسول اکرم سے حج کے اعمال سیکھے۔ حج کے بعد رسول اکرم نے مدینہ جانے کی غرض سے مکہ کوچھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ،قافلہ کوکوچ کا حکم دیا ...
تحریک عاشورا دو مرحلوں پر مشتمل ہے : پہلا مرحلہ ، خون ، شہادت اور انقلاب کا مرحلہ تھا ، دوسرامرحلہ پیغام رسانی ، امّتِ مسلمہ کی بیداری اور اس واقعہ کی یاد کو زندہ اور تازہ رکھنے کا مرحلہ تھا ۔ اس تحریک کے پہلے مرحلہ کی ذمہ داری حسین علیہ السلام اور ان کے جان نثار اصحاب کی تھی اور وہ اپنے پورے وجود کے ساتھ ظلم و ستم اور انحراف کے سامنے ثابت قدم رہے اور اس راہ میں جامِ شہادت نوش کیا ۔...